Tuesday, March 9, 2010

پاکستانی سیاہ ست دانوں پرایک نظر


مردِ لڑ۔۔(حُر)یعنی زورداری صاحب نے تو اب لڑائی مارکٹائی سے توبہ کرلی ہے۔کیونکہ انہیں پتہ ہے۔لڑائی مارکٹائی کے بعدجیل یاتراکرناپڑتی ہے۔اس لئے لڑائی سے بچنے کےلئے وہ وعدے کرتے ہیں۔یہ الگ بات ہے کہ وعدوں کو قرآن حدیث نہیں سمجھتے اس لئے توڑ دیتے ہیں لیکن پھر بھی لڑائی نہیں کرتے ۔ان کی پیاری نے دنیا چھوڑی تو انہوں نے ایوانِ دگڑ (صدر)میں گوشہ نشینی اختیارکرلی۔۔دشمن کمزور نہ سمجھیں اورکبھی حریت پہ جو زد پڑتی ہے۔ تو وہیں سے ٹیلی فونک خطاب کے ذریعے دھاڑ لیتے ہیں۔ڈرتے بالکل نہیں ۔صرف لڑائی سے بچنے کےلئےہی ۔باہرنکلنےسے کتراتے ہیں۔عوام کی خدمت کے جذبے سے بھی دل سرشار ہے۔ اسی لئےاندر بیٹھےسنتِ مشرفی ادا کرتے رہتےہیں یعنی اندربیٹھےہی منصوبوں کےافتتاح پر افتتاح فرماتے جاتے ہیں۔

پاکستانی سیاست میں اب ذکر ہے ان کا۔ جن کی گفتگو ایسی کہ مخالف کو پسینہ آئے۔ جب چاہتے ہیں۔ بجادیتے ہیں دوسروں کی ٹلی۔ اس لئے لوگ کہتے ہیں انہیں شیدا ٹلی۔ لیکن این اے پچپن کے الیکشن میں ان کی اپنی ٹلی بج گئی ہے۔۔بہت سی لیگوں میں سفر کیا لیکن کوئی پسند نہ آئی ۔اب اپنی لیگ بنائی ہے۔جس کی سکوٹری پر فی الحال اکیلےہی نظر آتے ہیں۔سیٹوں کی پرواہ نہیں ۔اس لئے اس پرایک ہی سیٹ لگائی ہے۔ لیکن عوام کے پکے ہمدرد ہیں۔ کہتے ہیں ۔اقتدار ملا تو مہنگائی ختم کردیں گے۔لیکن ہارکے بعد اب کہتے ہیں سگارملا تواپنے سب غم ختم کردیں گے۔۔اندر کی سب خبریں ہیں ان کے پاس ۔صرف ایک اپنی شادی کی ہی خبر نہیں۔شاید۔مہنگائی سے ڈرتے ہیں۔ اس لئے شادی نہیں کرتے ہیں۔ اوپر سے کہتے ہیں شادی اور محبت کے لئے وقت نہیں ۔لیکن الیکشن میں یاروں کی مہربانی سے۔ اب ان کے پاس وقت ہی وقت ہے۔ ہارکا غم اور سگارکا دھواں ہی آج کل ان کےہمراہی ہیں۔

سیاست کے اتنے سارے یزیدوں سے دو حسین بھی برسرِ پیکارہیں۔۔۔ کوئی کام کرتے نہیں۔۔ رہتے بیکارہیں۔۔ایک ملک کی سیر کرتے ہیں اور ایک لندن کی۔۔۔یہ الگ بات ہےدوسرے بھی انہیں یزیدہی سمجھتےہیں۔
ایک کا نام ہے بقراط حسین۔۔اور دوسرے ہیں کاف حسین
اک موصوف جب بولتےہیں۔توخردودانش کے موتی بکھیرتےہیں۔ لیکن بے عقل لوگ کان ٹٹولتےہیں۔شک ہوتا ہے۔ لب ہلتےہیں یا واقعی کچھ بولتےہیں۔یوں لگتا ہے جیسے لیتے ہیں لوگوں کا امتحان ۔ان کی کہی ہوئی باتیں سمجھ سکتے ہیں صرف یارانِ نکتہ دان۔۔ ۔۔۔ان کے دور میں کوئی مرا۔ کوئی آپریشن ہوا۔یا۔آیا آٹے چینی کا بحران ۔۔یہ اس وقت بھی صحیح تھے۔ اور اب بھی ہمیشہ رہتے ہیں۔ کُول اور کہتےہیں ۔۔سب ٹھیک ہوجائے گا۔۔بس تسی مٹی پاؤ۔۔مٹی پاؤ

اور۔جب آتی ہے کاف حسین کی باری ۔۔لوگوں پر بھی ہوتا ہے خطاب سننا بھاری۔۔یوں لگتا ہے ۔۔گرڑ گرڑ کرکےچلتی ہے۔ گاڑی۔۔حکومت ۔اورلوگوں کو ہی نہیں ۔۔لفظوں کو بھی کھینچتے ہیں۔۔بادشاہ نہیں بادشاہ گر کہلانا چاہتے ہیں۔جو یہ کرتے ہیں وہ سب صحیح ۔باقی سب غلط۔ ۔۔اور غلطی۔۔غلطی تو ان سے برداشت نہیں ہوتی۔ اس لئے ان کے وزیر استعفے ہمیشہ جیب میں رکھتے ہیں۔ ادھر بات نہ مانی گئی۔ ۔۔ ادھر استعفے باہر۔۔بات مانی گئی تو پھرتو آپ سمجھتے ہی ہیں ۔۔ سب ٹھیک ہے۔
ایک وہ ہیں جن پر ہوا تھا اک بار کرمِ الہیٰ۔۔۔بس اس وقت سے ذہن و دل کی تباہی۔ ورلڈ ٹریڈ سنٹر گرے ۔۔۔آٹا مہنگا ہو یا سستا۔۔۔انہیں صرف ہوتا ہے۔ پنجاب حکومت سے بس گلہ۔۔۔ان کے دور میں تو شیر اور بکری ایک ہی نلکے سے پانی پیتے تھے۔ یہ الگ بات ہے کہ اس میں سے پانی نہ اس وقت آتا تھا ۔۔نہ اب۔صحافیوں کو پلاٹ دیئے۔۔اورخبروں کےحقوق لےلئے۔۔اس لئے۔۔عہدے نہ ہونے کے باوجود بھی خبروں میں نظر آتے ہیں۔

بہت عرصے تک ملک پر راج کیا بابرہ شریف نے ۔اور لوگوں نے سمجھنا شروع کردیا پاکستان میں صرف بابرہ شریف ہی شریف ہیں۔لیکن پھر یہ مرد مجاہد میدان میں اترا۔۔اورہمددردوں کےتعاون سے شرافت کے میدانوں میں جھنڈے گاڑ دیئے۔اور اب جب بھی شریفوں کی بات ہوتی ہے۔ توسمجھیں انہیں کی بات ہوتی ہے۔ شرافت تو ان میں کوٹ کوٹ کر بھری ہے۔ اس بات کابہرحال پتہ نہیں چل سکا کہ یہ کُٹ حقیقی ابا جی کی ہے یا سیاسی۔۔
ویسے تو فارغ البال ہیں۔۔لیکن اب سرپر چند بال لگوالئےہیں۔۔لیکن یہ شایداسی شرافت کا اثر ہےکہ تیزبےشرم (پرویزمشرف) کے علاوہ انہیں سب ہرا ہی دکھتا ہے۔ مردِ لڑ۔۔زور۔داری کے وعدوں پر انہیں اعتبار نہیں ۔۔لیکن پھربھی انہوں نے سر پر فرینڈلی اپوزیشن کی اوڑھنی ۔اوڑھ رکھی ہے۔شاید نئے لگے بالوں کو حجامت سے بچانے کےلیے۔۔ملک میں موجود جھنجٹوں سے جان چھڑائے کےلئے۔جس میں سے کبھی کبھی وہ غصے والی آنکھیں دکھاتے ہیں ۔

2 comments:

  1. رانا صاحب آپ خوش قسمت ہیں کہ جذبات کےبےقابوطوفان کوقلم کی زبان سےبندھ باندھ سکتے ہیں۔احساسات کوطنزاورشوخی کالبادہ اوڑھائیں تووہ کسی کےدل ودماغ پرزیادہ پراثردستک دےسکتےہیں،۔شاعری سےپرہیز کریں۔اسکی بجائےلفظوں کوسُروں کی لڑی میں پرودیں۔اللہ کرےزور قلم اورزیادہ زورپکڑے۔
    دعاگو:آصف اقبال

    ReplyDelete
  2. wonderful work..Rana Sahib ...!!!

    ReplyDelete